پيارے دوستوں سیرت رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم تاریخ کا ایک معمولی سا مضمون نہیں کہ جسے الف سے شروع کیا اور ے پر ختم کر دیا بلکہ سیرت بذات خود ایک بہت بڑا اور جامع مضمون ہے
اس کی وسعت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ حسن و جمال مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کی سیرت کے ٹھاٹھے مارتے سمندر کا محض ایک قطرہ ہے ایک چھوٹا سا باب ہے اور اگر کوئی محض اس چھوٹے سے باب کو ہی قلم بند کرنے بیٹھ جائے تو اس کی پوری زندگی بھی کم پڑ جائے گی
یقین جانیے کہ اگر سمندروں کے پانی کو سیاہی میں تبدیل کر دیا جائے اور پھر اس ساری کی ساری سیاہی کو استعمال کر لیا جائے تب بھی سیرت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک باب بھی مکمل نہیں ہو گا اور یقین یہ بھی جانئے کہ یہ الفاظ مجھ بندہ ناچیز کے نہیں بلکہ اللّٰہ سبحانہ و تعالیٰ کے ان بندوں کے ہیں جنہیں مخلوق خدا اولیاء اللہ کہتی ہے
عزیز دوستو! جب تابعین میٹھے میٹھے صحابہ کرام سے حسن و جمال مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پوچھتے تھے تو میٹھے میٹھے صحابی رسول کیا ہی دلکش انداز میں محض اپنے میٹھے میٹھے الفاظ کے ذریعے ہی میٹھے مکی مدنی آقا کے رخ انور اور جسم اطہر کا نہایت ہی دلکش خاکہ ان کی آنکھوں کے سامنے پیش کر دیا کرتے تھے
پیارے دوستوں یہ بندہ ناچیز اللّٰہ رب العزت کے فضل و کرم سے حسن و جمال مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا مختصر تذکرہ متعدد اقساط کی صورت میں آپ کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کریں گا
لیکن اس سے پہلے تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ ایک بار مل کر درود پاک پڑھ لیں
پیارے دوستوں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے میٹھے میٹھے، آخری نبی مکی مدنی، محمد عربی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو وہ حسن و جمال عطا فرمایا ہے کہ جس کی مثال نہیں ملتی، اور مثال ملے بھی کیسے ؟ کیونکہ اللہ پاک نے آپ جیسا حسین و جمیل کوئی اور بنایا ہی نہیں، حسن و جمال مصطفے صل اللہ علیہ والہ وسلم ایسا تھا کہ کوئی کہتا ہے چہرہ مبارک چاند جیسا ہے تو کوئی کہتا ہے کہ رخ روشن سے نور کی کرنیں نکلتی تھیں تو کوئی کہتا ہے آپ سے بڑھ کر خوبصورت دنیا میں آیا ہی نہیں۔
میٹھے میٹھے صحابی رسول جو سفر و حضر میں جمال نبوت کی تجلیاں دیکھتے رہے انہوں نے محبوب خدا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے جمال بے مثال کے فضل و کمال کی جو مصوری کی ہے اس کو سن کر یہی کہنا پڑتا ہے جو کسی مداح رسول نے کیا خوب کہا ہے کہ
لَمْ يَخْلُقِ الرَّحْمَنُ مِثْلَ مُحَمَّدٍ
اَبَدًا وَعِلْمِي أَنَّهُ لَا يَخْلُقُ
یعنی اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حضرت محمد صل اللہ تعالی علیہ وسلم کا مثل پیدا فرمایا ہی نہیں اور میں یہی جانتا ہوں کہ وہ کبھی نہ پیدا کرے گا۔
( حیاۃ الحیوان دمیری ج اص۴۲)
صحابہ و صحابیات کی میٹھی میٹھی باتیں سننے سے پہلے عظیم صحابی رسول حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے محبت سے لبریز میٹھے میٹھے اشعار سنئے جو رخ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ کر ان کے لبوں سے جاری ہو جایا کرتے تھے
حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے قصیدہ ہمزیہ میں جمال نبوت کی شان بے مثال کو اس شان کے ساتھ بیان فرمایا کہ
وَأَحْسَنَ مِنكَ لَمْ تَرَقَط عَيْنِي!
وَأَجمَلَ مِنْكَ لَمْ تَلِدِ النِّسَاءُ
یعنی یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ) آپ سے زیادہ حسن و جمال والا میری آنکھ نے کبھی کسی کو دیکھا ہی نہیں اور آپ سے زیادہ کمال والا کسی عورت نے جنا ہی نہیں۔
خُلِقْتَ مُبَرَّءٌ مِّنْ كُلِّ عَيْبٍ
كَأَنَّكَ قَدْ خُلِقْتَ كَمَا تَشَاءُ
(یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ) آپ ہر عیب و نقصان سے پاک پیدا کئے گئے ہیں گویا آپ ایسے ہی پیدا کئے گئے جیسے حسین و جمیل پیدا ہونا چاہتے تھے۔
اب ذرا حسن و جمال مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک تذکرہ صحابی رسول کے مبارک لبوں سے سنئے
صحابی رسول سَيْف مَنْ سُيُوفِ الله یعنی اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے ایک قبیلے کے سردار نے پوچھا: اپنے نبی کا حسن و جمال بیان کیجئے۔ فرمایا: میں تفصیل سے بیان نہیں کر سکتا، اس نے عرض کیا: مختصر سا بیان کر دیجئے۔ فرمایا: جیسا بھیجنے والا خُدا ہے اسی اعتبار سے اُس کا رسول بھی باکمال ہے۔
(المواہب اللدنیہ 5/2 مفہوم)
سبحان اللہ ! صحابی رسول نے گویا کوزے میں سمندر بند کر دیا۔ یعنی جسے بھیجنے والا خدا ہے اور پھر وہ اس پاک رب العزت کے پیارے محبوب بھی ہے تو پھر ان کے حسن و جمال کا اندازہ خود ہی لگالیں۔
کسی شاعر نے کیا خوب لکھا ہے
حسن یوسف پہ کٹیں مصر میں انگشتِ زناں
سر کٹاتے ہیں ترے نام پہ مردان عرب
جبکہ اللہ تعالٰی کے نبی حضرت یوسف علیہ السلام کو پردے میں چھپا کر عورتوں کے ہاتھوں میں کچھ پھل کاٹنے کے لئے دیئے گئے تھے پھر حضرت یوسف علیہ السلام کا جلوہ دکھا کر پھل کاٹنے کا حکم دیا گیا لیکن جیسے ہی انہوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کا جلوہ دیکھا تو سب کی سب ہکی بکی رہ گئیں اور پھل کاٹنے کے بجائے اپنی انگلیاں کاٹ بیٹھیں اور انہیں پتا بھی نہ چلا۔ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حضرت یوسف علیہ السلام کا حسن و جمال دیکھ کر اُنگلیاں کئیں اور ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا حسن و جمال دیکھ کر نہیں بلکہ صرف نام مبارک پر انگلیاں نہیں بلکہ عرب کے بڑے بڑے جوان اپنے سر کٹاتے ہیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ حضور انور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے جسم اقدس کا رنگ گورا سپید تھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ گویا آپ کا مقدس بدن چاندی سے ڈھال کر بنایا گیا ہے۔
(شمائل ترمذی ص۲)
ایک اور صحابی رسول حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا جسم مبارک نہایت نرم و نازک تھا۔ میں نے دیبا وحریر ( ریشمیں کپڑوں) کو بھی آپ کے بدن سے زیادہ نرم و نازک نہیں دیکھا اور آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے جسم مبارک کی خوشبو سے زیادہ اچھی کبھی کوئی خوشبو نہیں سونگھی ۔
(بخاری جلد 1 صفحہ نمبر 503 باب صفتہ النبی صلی اللہ)
تو گویا اس بندہ ناچیز کو اردو ادب کا وہ شعر یاد آتا ہے
نازکی اس کے لب کی کیا کہئے
پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
پیارے دوستوں ایک اور میٹھی میٹھی روایت سنئے
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ جب حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم خوش ہوتے تھے تو آپ کا چہرہ انور اس طرح چمک اٹھتا تھا کہ گویا چاند کا ایک ٹکڑا ہے اور ہم لوگ اس کیفیت سے حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی شادمانی و مسرت کو پہچان لیتے تھے
( بخاری ج ۱ص ۵۰۲ باب صفتہ النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم )
اے عاشقانِ رسول ! عام طور پر انسان کے چہرے سے اس کے خوبصورت ہونے یا نہ ہونے کا اندازہ لگایا جاتا ہے، اس دُنیا میں بڑے بڑے حسین و جمیل انسان پیدا ہوئے ، کسی کا حسن صرف اُس کے اپنے خاندان میں مشہور ہوا تو کسی کا اُس کے علاقے، شہر یا گاؤں وغیرہ تک محدود رہا اور اگر کوئی بہت زیادہ حسین و جمیل ہوا تو ملک بھر میں اس کی خوبصورتی کے چرچے ہوتے رہے،
لیکن لاکھوں مرتبہ قربان جاؤں حسن مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کہ اس کائنات میں سب حسینوں سے بڑھ کر ایک خوبصورت، حسین و جمیل تشریف لانے والا ایسا بھی ہے جس کی خوبصورتی اُن کے خاندان و علاقہ تک ہی محدود نہ رہی بلکہ ساری کائنات جن و انسان ہو یا پھر ملائکہ سب ہی اس کے حسن و جمال کی معترف (یعنی مانے والی) ہے۔ نہ صرف اُن کی ظاہری حیات میں بلکہ صدیاں گزر جانے کے بعد آج بھی اُن کے حسن و جمال کے چرچے کی عرب و عجم سب میں ڈھوم دھام ہے۔
اپنے تو اپنے دشمن بھی اُن کی مبارک سیرت و صورت میں آج تک کوئی نقص بیان نہیں کر سکے۔ بیان کرتے بھی کیسے ؟ کیونکہ خالق کائنات نے اپنے محبوب کو حسن ہی ایسا عطا فرمایا ہے کہ جو ان کو دیکھتا ہے وہ اُن پر قربان ہونے کو تیار ہو جاتا ہے۔
محبوب کائنات سر مبارک سے پاؤں مبارک کے ناخنوں تک ایسے حسین و جمیل کہ حسن بھی اس پر ناز کرے اور وہ صاحب حسن و جمال محبوب رب ذوالجلال، اللہ پاک کے پیارے پیارے آخری نبی، مکی مدنی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہیں،
اللہ کریم کے پیارے نبی حضرت یوسف علیہ السلام ساری مخلوق میں سب سے زیادہ خوبصورت تھے مگر اللہ کریم کے آخری نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ان سے بھی کئی گنا بڑھ کر حسین و جمیل تھے کیونکہ حضرت یوسف علیہ السلام کو “حسن” کا ایک بجز (یعنی حصہ ) ملا، جبکہ رسول بے مثال بی بی آمنہ کے لال صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو حسن کل “ (یعنی مکمل خوبصورتی) عطا ہوئی۔
اب ذرا ایک اور میٹھے میٹھے صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نہایت ہی دلکش باتیں سنئے چنانچہ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے روایت کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا
میں نے ایک چاندنی رات میں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی آپ نے سرخ حلہ زیب تن کر رکھا تھا میں کبھی آپ کو اور کبھی چاند کو دیکھتا رہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری آنکھوں کو چاند سے بھی زیادہ خوبصورت لگے
( ترمذی ، نسائی)
واللہ قربان جاؤں ان صحابہ کرام پر جو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رخ انور کو دیکھتے جاتے اور آپ کی مبارک ذات پر درود و سلام کے تحفے بھیجتے چلے جاتے
پیارے دوستوں! آپ کے اور میرے پیارے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حسن و جمال پر پر دے ہیں، اگر پیارے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا حقیقی حسن و جمال ظاہر ہو جائے تو دنیا والے اس کی ایک جھلک بھی برداشت نہ کر سکیں گے
اب ذرا آئیے حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پہلی زیارت کے تاثرات بھی سنئے آپ فرماتی ہیں
کہ جب میں وہاں پہنچی تو حضور جان عالم سوئے ہوئے تھے آپ کی آنکھیں بند تھیں ارشاد فرماتی ہیں کہ میں نے چاہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بیدار کروں نیند سے لیکن کہتی ہیں کہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آپ کے چہرے پر ایسا حسن و جمال تھا کہ اس حسن کی وجہ سے میں نے جگانا مناسب نہ سمجھا ۔ میں آہستہ سے ان کے قریب ہو گئی اور اپنا ہاتھ ان کے سینہ مبارک پر رکھا تو آپ مسکراتے ہوئے میری طرف دیکھنے لگے حضور انور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھوں سے ایک نور نکلا جو آسمان کی بلندیوں میں پھیل گیا
( سیرت حلبیہ 1/ 132 )
۔ بخاری شریف میں ہے: حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم خوبصورتی میں تمام لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت اور اخلاق میں سب لوگوں سے بڑھ کر اچھے اخلاق والے تھے۔
(بخاری، 487/2، حدیث: 3549)
اب ذرا صحابیہ کے مبارک لبوں سے مبارک آقا کے مبارک حسن کا مبارک تذکرہ سنئے! چنانچہ
حضرت بی بی ام معبد رضی اللہ عنمھا فرماتی ہیں: تاجدار رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم دور سے نہایت خوبصورت اور قریب سے نہایت شیریں (یعنی میٹھے میٹھے ) اور حسین لگتے تھے۔
(دلائل النبوۃللبیہقی 279/1)
نیز جلیل القدر صحابی رسول حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم
سے زیادہ حسین و جمیل کسی کو نہیں دیکھا۔
(شمائل ترمندی، ص 86، حدیث: 116)
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی کیا خوب لکھتے ہیں
خامه قدرت کا حسن دستکاری واہ واہ
کیا ہی تصویر اپنے پیارے کی سنواری واہ واہ
جن صحابہ و صحابیات نے حضور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسن و جمال کا تذکرہ کیا ہے۔ انہوں نے اگر چہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوصاف کے بیان میں حسب طاقت خوبصورت اور دلکش قوانین فصاحت سے کام لیا ہے۔ مگر حد درجہ جسے وہ پہنچے ہیں یہی ہے۔ کہ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفات کی صرف ایک جھلک کا ادراک کیا ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کامل حسن کے تذکرے سے عاجز رہ گئے
حضور کے اوصاف کے بیان میں صحابہ و صحابیات اور نیک بزرگانِ دین نے جو تشبیہات بیان کی ہیں۔ وہ صرف لوگوں کے سمجھانے کے لیے حسب عرف و عادتِ استعمال ہوئی ہیں۔ کیونکہ حقیقت میں مخلوقات میں سے کوئی شے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفات اور حسن و جمال کے مماثل بیان کرنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حسن و جمال کی کامل تعریف کا تقاضا پورا نہیں کرتا
پیارے دوستوں ہمارا آج کا پیش کردہ مضمون تو حسن و جمال مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا محظ ایک چھوٹا سا باب ہے اگر زندگی رہی تو اگلی اقساط میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کے چہرہ مبارک سے لے کر آپ کے ہاتھ مبارک اور پاؤں مبارک کے ناخنوں تک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسمِ اطہر کے ایک ایک عضو مبارک کا تذکرہ کرنے کی کوشش کریں گے
ہماری تحریر یہاں ختم ہوتی ہے ملتے ہیں کسی اور ایمان افروز واقعہ کے ساتھ تب تک آپ سب اللّٰہ تعالیٰ کے پیارے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں درود پاک کے تحفے بھیجئے اسی کے ساتھ اللّٰہ حافظ اللّٰہ رب العزت ہم سب کا حامی و ناصر ہو
0 Comments