آپ علیہ سلام اللہ تبارک وتعالی کے برگزیدہ بندے تھے اور حضرت داؤد علیہ سلام کے بیٹے تھے۔ حضرت داؤد علیہ السلام کی طرح اللہ تبارک و تعالٰی نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو بھی علم و نبوت سے نوازا اور بہت سے معجزات عطا کئے ۔اس کے ساتھ اللّٰہ تعالیٰ نے آپ کو بہت بڑی سلطنت سے نوازا ۔ آپ تخت سلطنت پر چالیس برس جلوہ گر رہے۔ آپ جانوروں کی بولیاں سمجھ لیتے تھے، ہوا پر آپ کا قابو تھا۔ آپ علیہ سلام کی سب سے بڑی خصوصیت یہ بھی تھی کہ آپ کی حکومت صرف انسانوں پر نہیں تھی بلکہ جن شیاطین اور پرندے بھی آپ علیہ السلام کے تابع تھے۔
بیان کیا گیا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام آسمان و زمین کے درمیان ہوا میں اڑا کرتے تھے۔ چنانچہ ایک دن جب کسی گہرے سمندر میں ان کا گزر ہوا تو دریا میں ہولناک موجیں اٹھی۔ دیکھ کر ہوا کو پھیل جانے کا حکم دیا اور جناتوں کو دریا میں غوطہ لگا کر نیچے کا حال معلوم کرنے کا کہا۔ جب حضرت سلیمان علیہ السلام کے حکم سے جنوں نے دریا میں غوطہ لگایا۔ تو اس میں موتی کا ایک ایسا چمکدار قبہ دیکھا۔ جس میں کوئی دروازہ نہ تھا۔
حضرت سلیمان علیہ السلام کو اس کی خبر دی گئی۔ تو انہوں نے اس قبہ کو سمندر سے لانے کا حکم فرمایا۔ چنانچہ جنات نے اس کو سمندر سے نکال کر حضرت سلیمان علیہ السلام کے سامنے پیش کیا۔ جس کو دیکھ کر انہیں بہت تعجب ہوا اور اللہ تعالی سے دعا کی جس سے اس قبہ کا دروازہ کھل گیا۔
تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے دیکھا کہ اس میں ایک نوجوان اللہ تبارک وتعالی کے سامنے سجدے میں ہے۔ تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس سے دریافت کیا کہ تم فرشتے ہو یا جن تو اس نوجوان نے جواب دیا کہ میں انسان کی جنس سے ہوں۔ اس کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام نے دریافت فرمایا آخر یہ بزرگی اور فضیلت تجھے کیوں کر حاصل ہوئی؟
اس نوجوان نے عرض کیا کہ حضرت مجھے یہ فضیلت والدین اور ان کے ساتھ حسن سلوک کے سبب حاصل ہوئی ہے۔ میں اپنی ضعیف والدہ کو اپنی پشت پر لادے رہتا تھا اور ان کی دعا تھی کہ اے میرے معبود تو اس کو سعادت عطا فرما کہ میرے مرنے کے بعد اس کا مقام ایسی جگہ میں متعین فرما جو نہ آسمان میں ہو نہ زمین میں۔
چنانچے والدہ ماجدہ کے انتقال کے بعد جب میں ایک دریا کے کنارے گھوم رہا تھا۔ تو میں نے سفید موتی کا ایک قبہ دیکھا۔ جب میں اس کے پاس پہنچا تو اس کا دروازہ کھل گیا اور میرے اندر داخل ہونے کے بعد قدرت الہی سے خود بند ہو گیا۔ مجھے نہیں معلوم کہ اب زمین میں ہوں یا آسمان میں یا ہوا میں اللہ تعالی اسی میں مجھے رزق عطا فرما دیتا ہے۔
حضرت سلیمان علیہ السلام نے دریافت کیا آخر اس میں تجھے روزی کس طرح حاصل ہوتی ہے۔ اس نے کہا جب بھوکا ہوتا ہوں تو پتھر سے ایک درخت پیدا ہوتا ہے اور اس درخت سے پھل جس میں دودھ سے زیادہ سفید، شہد سے زیادہ میٹھا اور برف سے زیادہ ٹھنڈا پانی نکلتا ہے۔ اور جب میں سیراب ہو جاتا ہوں تو خود ہی وہ درخت غائب ہو جاتا ہے۔
اس کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام نے دریافت فرمایا آخر تمہیں اس قبہ میں کس طرح معلوم ہوتا ہے کہ دن ہے یا رات؟ تو اس نے جواب دیا کہ جناب جب صبح صادق طلوع ہوتی ہے تو یہ قبہ سفید ہو جاتا ہے اور غروب آفتاب کے بعد اندھیرا چھا جاتا ہے۔ بس اس طرح میں دن اور رات کے درمیان متعین کر لیتا ہوں۔ اس کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام کی دعا سے وہ قبہ دریا کی گہرائی میں اپنے مقام کی طرف گیا۔
حاصل
اس حکایت سے معلوم ہوا کہ ماں باپ کی خدمت کی کس قدر عظمت والا کام ہے۔ بے شک جو والدین کی خدمت کرتا ہے۔ وہ اپنی دنیا بھی اچھی کرتا ہے اور آخرت بھی۔ اللہ تعالی ہم سب کو اپنے والدین کی صحیح صحیح خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
دوستوں ہماری تحریر یہاں ختم ہوتی ہے ملتے ہیں کسی اور ایمان افروز تحریر کے ساتھ تب تک آپ نبی مکرم رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ اقدس پر درود پاک کے تحفے بھیجتے رہیں اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین
0 Comments